Surah Hujurat, Ayah 6, Ethics of Journalism

سورہ الحجرات:

اس سورہ میں بندہ مومن کے کردار کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

علاوہ ازیں جہاد کی اہمیت اور غلبہء دین میں جہاد کی حیثیت ، اسلامی ریاست کی دستوری بنیاد ، اہل ایمان پر اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق ، مسلمانوں کے باہمی حقوق اور مسلمان معاشرے کی اجتماعی زندگی کے خدوخال جیسے بنیادی مسائل بیان ہوئے ہیں ۔ (0)

آخر میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اصل چیز ایمان کا زبانی دعوی نہیں ہے بلکہ سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول کو ماننا، عملا فرمانبردار بن کر رہنا، اور خلوص کے ساتھ اللہ کی راہ میں اپنی جان ومال کھپا دینا ہے۔ 

حقیقی مومن وہی ہیں جو یہ روش اختیار کرتے ہیں۔

 رہے وہ لوگ جو دل کی تصدیق کے بغیر محض زبان سے اسلام کا اقرار کرتے ہیں اور پھر ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں کہ گویا اسلام قبول کر کے انہوں نے کوئی احسان کیا ہے ، تو دنیا میں ان کا شمار مسلمانوں میں ہو سکتا ہے، معاشرے میں ان کے ساتھ مسلمانوں کا سا سلوک بھی کیا جا سکتا ہے مگر اللہ کے ہاں وہ مومن قرار نہیں پا سکتے ۔10

اہم اصطلاحات:

فسق ، تعبیعون ۔ نبا ۔ فتبینو (1)

 نام :

قرآن کریم کی سورہ 49 ، الحجرات کا ایک نام سورہ الآداب بھی ہے.(2)

پس منظر:

مفسرین کا بیان ہے کہ یہ آیت ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی۔  قبیلہ بنی المصطلق جب مسلمان ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ولید بن عقبہ کو بھیجا تاکہ ان لوگوں سے زکوٰۃ وصول کرکے لائیں۔ وہ ان کے علاقے میں پہنچے تو کسی وجہ سے ڈر گئے اور اہل قبیلہ سے ملے بغیر مدینہ واپس جا کر رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ انہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے اور وہ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔

حضور ﷺ یہ خبر سن کر سخت ناراض ہوئے اور آپ نے ارادہ کیا کہ ان لوگوں کی سرکوبی کے لیے ایک دستہ روانہ کریں۔

بعض روایات میں آیا ہے کہ آپ روانہ کرنے والے ہی تھے اور بعض میں یہ بیان ہوا ہے کہ ابھی روانہ نہیں کیا تھا۔ بہرحال اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

بنی المصطلق کے سردار حارث بن ضرار (ام المؤمنین حضرت جویریہ کے والد) اس دوران میں خود ایک وفد لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچ گئے اور انہوں نے عرض کیا کہ خدا کی قسم ہم نے تو ولید کو دیکھا تک نہیں کجا کہ زکوٰۃ دینے سے انکار اور ان کے قتل کے ارادے کا کوئی سوال پیدا ہو، ہم ایمان پر قائم ہیں اور زکوٰۃ سے ہمیں ہرگز انکار نہیں ہے۔

اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (3)

صحافت میں سورہ الحجرات کی اہمیت :

مدنی سورت

دو رکوع

اٹھا رہ آیات

معاشرتی آداب کی تعلیم دی گئی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم سکھائی گئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اپنی آواز پست رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

غیت سے نفرت دلائی گئی ہے ۔

کوئی بھی خبر بغیر تحقیق کئے ، آ گے پھیلانے کی ممانعت کی گئی ہے ۔

اس حوالے سے آیة نمبر6 پر کی گئی تحقیق پیش کر رہے ہیں ۔

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَإٍۢ فَتَبَيَّنُوٓا۟ أَن تُصِيبُوا۟ قَوْمًۢا بِجَهَـٰلَةٍۢ فَتُصْبِحُوا۟عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَـٰدِمِينَ ٦

Translation

O believers, if an evildoer brings you any news, verify ˹it˺ so you do not harm people unknowingly, becoming regretful for what you have done.

اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو کہ کہیں کسی قوم کوانجانے میں تکلیف نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر شرمندہ ہونا پڑے۔

فاسق

تعریف : وہ جو مسلمان ہونے کا دعویٰ دعویدارہومگر اس کی عملی زندگی تقوی کی حدود سے تجاوز کرنے پر قائم رہی ہو۔ جو شریعت کی حدود کی پاسداری سے بے نیازہو۔

اقسام :(4)

فاسق غیر متاول: جو بغیر تاویل کے گناہ کبیرہ کرے۔ ایسے فاسق کی شہادت بالکل نا قابلِ قبول ہو گی۔

فاسق متاول : جو تاویل دے کر کوئی گناہ کبیرہ کرے۔ (یعنی بدعت)

فاسق کی علامات : (5)

 شرک کرنا ،

قرابت داروں سے رشتہ منقطع کرنا،

لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنا،

فساد فی الارض کا باعث بننا ۔

عصر حاضر میں سورہ الحجرات کے حوالے سے صحافت کا جائزہ اور عملی تجاویز

النبا : اہم خبر؛ عربی میں النبا غیر اہم خبر کو نہیں کہا جاتا، بلکہ ایسی خبر جس سے دوررس نتائج نکل سکتے ہوں ، اس کو نبا کہتے ہیں۔

آپ socio technological ( جدید معاشرتی اور تکنیکی) فاسق تو نہیں ؟

آج کا میڈیا اس اصطلاح پر پورا اترتا ہے جہاں آج کی جدید دنیا میں پے در پے خبروں سے سابقہ درپیش رہتا ہے ۔

میڈیا تین طرح سے فسق کے زمرے میں آتا ہے ۔

Categories of false information:

غیر مصدقہ/ جھوٹ پر مبنی خبروں کی اقسام:

Misinformation (غلط اطلاع یا بے خبری)

“Misinformation” is “Propositional content of signs that misrepresents the state of the world without the intention to deceive.” 11

Disinformation (جھوٹی خبر یا غیردانستہ غلط معلومات)

“Disinformation” is “Propositional content of signs that misrepresents the state of the world with the intention to deceive.”

And

Malinformation (بد نیتی پر مبنی معلومات) 

“Malinformation” is “Propositional content of signs that truthfully represents the state of the world with the intention to deceive,” which is the hardest to detect.

اس طرح سےغیرمعتبرمعلومات دے کر۔

اس طرح کے زرائع بھی موجود ہیں جو اپنے ناظرین کی تعداد میں اضافے کی غرض سے غیر مصدقہ خبروں کی ترویج کرتے ہیں ۔6

یا صحیح خبر کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے استعمال کریں۔ 7

لہذا آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں خبر کی نشرو اشاعت سے پہلے اس کی تصدیق کیے جانا نہایت ضروری ہے تاکہ فسق میں مبتلا ہونے کا امکان کم سے کم ہو اوراس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے پچھتاوں سے بچا جا سکے ۔

جھوٹ پر مبنی خبروں میں افواہ ، غیر مصدقہ اطلاعات ، سچ کا چھپایا جانا یا غلط طریقے سے پیش کیا جانا اور دھوکہ دہی شامل ہیں۔ 8

خبرکی تصدیق وتحقیق

فسق ، نبا کی سمجھ آ جانے کے بعد خبر کی تصدیق کے حوالے سے سورہ الحجرات کے احکام پر روشنی ڈالتے ہیں۔

سورہ الحجرات کے پس منظر وشان نزول کا واقعہ آپ نے پڑھا۔

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں واقعہ اسی طرح بیان ہوا ہے مگر  اس میں ولید کے نام کی تصریح نہیں ہے ۔

اس نازک موقع پر ، جبکہ ایک بے بنیاد خبر پر اعتماد کر لینے کی وجہ سے ، ایک عظیم غلطی ہوتے ہوتے رہ گئ ۔ 

اس کے زریعے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ اصولی ہدایت دی کہ جب کوئی اہمیت رکھنے والی خبر ، جس پر کوئی بڑا نتیجہ مرتب ہوتا ہو ، تمہیں ملے تو اس کو قبول کرنے سے پہلے یہ دیکھ لو کہ خبر لانے والا کیسا آدمی ہے ۔ 

اگر وہ کوئی فاسق شخص ہو ، یعنی جس کا ظاہر حال یہ بتا رہا ہو کہ اس کی بات اعتماد کے لائق نہیں ہے ، تو اس کی دی ہوئی خبر پر عمل کرنے سے پہلے تحقیق کر لو کہ امرواقعہ کیا ہے ۔ اس حکم ربانی سے ایک اہم شرعی قاعدہ نکلتا ہے جس کا دائرہ اطلاق بہت وسیع ہے ۔ 

اس کی رو سے مسلمانوں کی حکومت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ کسی شخص یا گروہ یا قوم کے خلاف کوئی کاروائی ایسے مخبروں کی دی ہوئی خبروں کی بنا پر کر ڈالے جن کی سیرت بھروسے کے لائق نہ ہو ۔ 

اس لیے ہر سنی سنائی بات آ گے بیان کرنا خصوصاً سوشل میڈیا کے اس دور میں، ایک مسلمان کے لئے اس کے نامہ اعمال میں سنگین نوعیت کے خطرات کا باعث بن سکتا ہے ۔

یہاں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ایک عام آدمی کی زمہ داری ہے کہ بغیر تحقیق کئے کوئی بھی خبر آ گے بیان کرنے سے گریز کرے۔

اسی قاعدے کی بنا پرفقہاء نے قانون شہادت میں یہ اصول قائم کیا کہ کسی ایسے معاملہ میں جس سے کوئی شرعی حکم ثابت ہوتا ہو، یا کسی انسان پر کوئی حق عائد ہوتا ہو، فاسق کی گواہی قابل قبول نہیں۔

 البتہ اس امر پر اہل علم کا اتفاق ہے کہ عام دنیوی ہر خبر کی تحقیق اور خبر لانے والے کے لائق معاملات میں ہر اعتماد ہونے کا اطمینان کرنا ضروری نہیں ہے ، کیونکہ آیت میں لفظ نباً استعمال ہوا ہے جس کا اطلاق ہر خبر پر نہیں ہوتا بلکہ اہمیت رکھنے والی خبر پر ہوتا ہے ۔

 اسی لیے فقہاء کہتے ہیں کہ عام معاملات میں یہ قاعدہ جاری نہیں ہوتا ۔ مثلا آپ کسی کے ہاں جاتے ہیں اور گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں ۔ اندر سے کوئی آ کر کہتا ہے کہ آ جاؤ ۔ 

آپ اس کے کہنے پر اندر جا سکتے ہیں، قطع نظر اس سے کہ صاحب خانہ کی طرف سے اذن کی اطلاع دینے والا فاسق ہو یا صالح ۔۔۔

 اسی طرح اہل علم کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ جن لوگوں کا فسق جھوٹ اور بدکرداری کی نوعیت کا نہ ہو ، بلکہ فساد عقیدہ کی بنا پر وہ فاسق قرار پاتے ہوں ، ان کی شہادت بھی قبول کی جا سکتی ہے اور روایت بھی ۔ (امام شافعی رحمہ اللہ کے یہاں اس شخص کی شہادت بھی قابلِ قبول نہیں ہو گی۔)

محض ان کے عقیدے کی خرابی ان کی شہادت یا روایت قبول کرنے میں مانع نہیں ہے ۔ 12

 تجاویز برائے اصلاحات: 9

1۔ سورہ الحجرات کو میٹرک کے نصاب میں شامل کیا جانا۔

2۔ سکول کے زمہ داران اور انتظامیہ معاشرتی آداب طلبا میں پریکٹس کروائیں۔

3۔ کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر معاشرے میں پھیلی تباہ کاریاں اور ان کے پھیلاؤ میں میڈیا کے کردارکے موضوع کو نصاب میں شامل کیا جانا۔

4۔ سنی سنائی باتوں کو پھیلانے پر قرآن کی وعید اور ایسے شخص کو فاسق قرار دے کر اس کی گواہی ناقابل قبول قرار دیے جانے کی سزا کا اطلاق کروانا۔

5۔ سوشل میڈیا کی خبریں بغیر تحقیق اور تصدیق کے آ گے بھیجے جانے کا سلسلہ منقطع کرنا 

6۔ تجسس سے بچنا، اس کی وجہ سے آپس کے مضبوط رشتے کمزور پڑ جاتے ہیں، لڑائی جھگڑے اور فسادات شروع ہوجاتے ہیں اور بالآخر محبتیں نفرتوں میں بدل جاتی ہیں۔

7۔ آج کل سوشل میڈیا اور ٹی وی اینکر و نیوز رپورٹر بہت زیاده بلا تحقیق خبر کو شئیر اور شائع کرتے ہیں ، پھر حقیقت حال سامنے آنے کے بعد افسوس و ندامت ہوتی ہے، ایسی صورت میں بلا تحقیق رپورٹ شائع کرنے سے لوگوں کا اعتماد ختم ہوجاتا ہے، یا افسوس ناک خبر یا خوشی سے بھر پور خبر سن کر عوام کے جذبات بڑھ جاتے ہیں اور خبر جھوٹی معلوم ہونے پر ان کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور سراسر شریعت مطہرہ کے خلاف ہے۔

8۔ ہمارے معاشرے میں یہ بات بھی بہت زیادہ عام ہے کہ اگر دو گروپس کے مابین جھگڑا ہوجائے تو بجائے ان کے درمیان عدل و انصاف قائم کرنے اور ان کے مابین صلح کرانے کے مزید چنگاری لگا کر دونوں میں آگ بھڑکائی جاتی ہے ، جس سے نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ یا تو دونوں گروپس کے مابین طویل عرصے تک ناراضگی رہتی ہے یا قتل و غارت کے درپے ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں ہمیں قرآن وسنت کے احکامات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

9۔ آج کل قومی ، لسانی عصبیت ( nationalism ) کا جگہ جگہ پرچار ہے ، ایک مسلمان دوسرے کو رنگ و نسل ، زبان اور قوم کے باعث نیچا اور اونچا سمجھتا ہے، اچھی قوم، اچھا رنگ اور اچھی زبان کو رشتہ جوڑنے کا ذریعہ بنادیا گیا ہے اور نیچی ذات ، نیچی قومیت ولسانیت اور رنگ میں کم ہونے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح ارشادات کے تحت ان امتیازات کی کوئی حقیقت و حیثیت نہیں ہے، حیثیت ہے تو تقویٰ کی ہے۔ 

لہذا معاشرے میں اس پھیلی ہوئی بیماری اور ناسور کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔

اصطلاحات کے مفاہیم :

فسق: باربارگناہ کرنے والا ؛ شریعہ حدود کو پامال کرنے والا

نبا : اہم خبر؛ عربی میں النبا غیر اہم خبر کو نہیں کہا جاتا۔ بلکہ ایسی خبر جس سے دوررس نتائج نکل سکتے ہوں ، اس کو نبا کہتے ہیں۔

تعبیعون : تصدیق کرنا

فتبینو: تحقیق کرنا

حوالہ جات:

0 ۔ بیان القرآن ۔ صفحہ نمبر 468

1۔ مترادفات القرآن از مولانا عبد الرحمن گیلانی صاحب 

2۔ journalijar.com, liar 2021 

3۔ تفہیم القرآن ۔۔ صفحہ نمبر 69

4۔ تبیان القرآن ۔۔ صفحہ نمبر 280-281

5۔ امام الغزالی از alsuniyat vol 5 

https://quranreflect.com/posts/20222  

https://quranreflect.com/posts/20222

https://journals.sagepub.com/doi/full/10.1177/02683962211037693

9۔ journalijar.com

10. معارف القرآن ۔ جلد ہشتم 

11.

Quranreflecthttps://quranreflect.com/posts/20222

12۔ تفہیم القرآن ۔ تفسیر آیتہ 6

admin

2 Responses

  1. Allhumdulillah This is very eye-opening article for me. I didn’t know this before about the ethics of journalism through Quran in this way.
    Ma sha Allah . ❤️

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *